نئی دہلی، 27/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہندوستانی معیشت میں مسلسل اتھل پتھل جاری ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کار (ایف آئی آئی) ملک چھوڑ رہے ہیں، اور اس کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ میں بھی نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ مہنگائی کے اعداد و شمار بھی بلند سطح پر پہنچ رہے ہیں۔ اس کے باوجود، آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانا ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر کئی مسائل درپیش ہیں، جو مہنگائی کے دباؤ کا باعث بن رہے ہیں۔ تاہم، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں افراط زر اور ترقی کے درمیان ایک توازن موجود ہے اور ہندوستانی معیشت ایک مضبوط حالت میں ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ رواں مالی سال کی چوتھی سہ ماہی تک مہنگائی کی صورتحال کو کنٹرول کر لیا جائے گا۔
شکتی کانت داس کے مطابق موسم کی غیر یقینی صورتحال اور جغرافیائی سیاسی مسائل کی وجہ سے مہنگائی کا اعداد و شمار ہمارے ہدف 4 فیصد سے اوپر چلا گیا ہے۔ جنوری تا مارچ سہ ماہی کے دوران اس میں بہتری آئے گی۔ ممبئی میں منعقدہ میکرو ویک 2024 سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کے استحکام اور مضبوطی نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کو شرح سود کے علاوہ افراط زر پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ کووِڈ 19 کے برے اثرات کے باوجود، ہم نے پچھلے تین مالی سالوں میں اقتصادی ترقی کی شرح ٹھیک برقرار رکھی ہے۔ مالی سال 2025 میں بھی یہ تقریباً 7.2 فیصد رہنے کی امید ہے۔
آر بی آئی گورنر نے کہا کہ گھریلو مانگ بڑھ رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں مینوفیکچرنگ بھی بڑھ رہی ہے۔ ملک میں نجی سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے سرمائے کے اخراجات کو بڑھانے اور بینکوں کی مالی صحت کو مضبوط رکھنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر بھی سرمایہ کاری میں اضافہ کرکے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ زرعی شعبے میں ترقی کی وجہ سے دیہی علاقوں میں بھی مانگ میں اضافہ متوقع ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک دنیا میں پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔